يا رب! دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دےجو قلب کو گرما دے ، جو روح کو تڑپا دےپھر وادی فاراں کے ہر ذرے کو چمکا دےپھر شوق تماشا دے، پھر ذوق تقاضا دےمحروم تماشا کو پھر ديدۂ بينا دےديکھا ہے جو کچھ ميں نے اوروں کو بھی دکھلا دےبھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چلاس شہر کے خوگر کو پھر وسعت صحرا دےپيدا دل ويراں ميں پھر شورش محشر کراس محمل خالی کو پھر شاہد ليلا دےاس دور کی ظلمت ميں ہر قلب پريشاں کووہ داغ محبت دے...